مناسک حج :
حج کی تین قسمیں : ۱) صرف حج کی نیت کرے اور اسی کا احرام باندھے۔عمرہ کو حج کے ساتھ جمع نہ کرے۔اس قسم کے حج کا نام افراد ہے اور ایسا حج کرنے والے کو مفرد کہا جاتا ہے۔ ۲)حج کے ساتھ عمرہ بھی کرے اور حج بھی۔
دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھے، جس کانام قران ہے اور ایسا کرنے والے کو قارن کہا جاتا ہے۔ ۳)حج کے ساتھ عمرہ کو اس طرح جمع کرے کہ میقات سے صرف عمرہ کا احرام باندھے،اس احرام میں حج کو شریک نہ کرے۔پھر مکہ معظمہ پہنچ کر شوال یا ذی القعدہ یا ذی الحجہ کی کسی تاریخ میں سے حج سے پہلے افعال عمرہ سے فارغ ہو کرحلق یا قصر کے بعد احرام ختم کرے پھر آٹھویں ذی الحجہ کو مکہ معظمہ سے حج کا احرام باندھے اس کا نام حج تمتع ہے۔
حج کرنے والے کو اختیار ہے کہ ان تین قسموں میں سے جو چاہے اختیار کرلے، مگر قران افضل ہے پھر تمتع، پھر افراد
حج افراد کے احرام کی نیت : اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ فَیَسِّرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ۔
اے اللہ ! میں حج کی نیت کرتا ہوں۔پس اس کو میرے لئے آسان فرما دے اور قبول فرما۔
حج قران کے احرام کی نیت : اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ فَیَسِّرْہُمَا لِیْ وَتَقَبَّلْھُمَا مِنِّیْ ۔
اے اللہ ! میں حج وعمرہ دونوں کی نیت کرتا ہوں۔یہ دونوں میرے لئے آسان فرما دے اور قبول فرما۔
تمتع کی صورت میں احرام اول کے وقت کی نیت : اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْعُمْرَۃَ فَیَسِّرْہَا لِیْ وَتَقَبَّلْہَا مِنِّیْ ۔
اے اللہ ! میں عمرہ کی نیت کرتا ہوں۔پس اس کو میرے لئے آسان فرما دے اور قبول فرما۔
حج قران اور حج تمتع میں عمرہ بھی شامل ہے، عمرہ کا طریقہ وہی ہے جو پہلے گزر چکا۔جبکہ حج افرا د میں عمرہ شامل نہیں ہے۔
عمرہ سے فارغ ہو کر : حج تمتع کی صورت میں عمرہ سے فارغ ہو کر احرام کی پابندیا ں ختم ہو گئیں۔ اب عام اہل مکہ کی طرح مکہ شریف میں مقیم رہے اور ایام حج جو آٹھویں ذی الحجہ سے شروع ہوں گے ان کا انتظار کرے ۔اس دوران میں مسجد حرام میں حاضری اور نفلی طواف بکثرت کرنے کو سعادت سمجھے۔
اگر حج مفرد (جس میں عمرہ شامل نہیں) یا قران ہے۔تو ان دونوں کا احرام ابھی باقی ہے ان دونوں پر لازم ہے کہ احرام کی پابندیوں کے ساتھ مکہ مکرمہ میں قیام کریں۔مسجد حرام کی حاضری اور بیت اللہ کے طواف کو غنیمت سمجھ کر زیادہ سے زیادہ وقت اس میں لگائیں اور ایام حج جو آٹھویں ذی الحجہ سے شروع ہوں گے ان کا انتظار کرے ۔
دوبارہ احرام صرف حج تمتع والے باندھیں گے، جبکہ حج افراد اور قران والے نہیں۔
حج کا طریقہ : ۸ذی ا لحجہ حج کاپہلا دن
حج کی تیاری : ۸ ذی الحجہ کی رات کو منٰی جانے کی تیاری مکمل کریں۔
ا حرام کی تیاری : سرکے با ل سنو ار یں،خط بنوائیں،مو نچھیں کتریں،نا خن کا ٹیں،زیرنا ف اور بغل کے بال صاف کریں۔
غسل : احرام کی نیت سے غسل کر یں ورنہ وضوکریں۔
احر ام کی چادریں : مر دایک سفید چادر با ندھیں اور دوسری اوڑھیں اور جو تے اتار کر ہو ائی چپل پہنیں،خواتین کتا ب کے مطابق اپنے مخصو ص طریقہ احرام پر عمل کر یں۔
نفل نماز : ایک نفلی طواف کریں ورنہ اگر مکر وہ وقت نہ ہوتو مرد حرم شریف میں آکر احرام کی نیت سے دورکعت نفل سر ڈھک کر ادا کریں اور خواتین گھر میں یہ نفل پڑھیں۔
نیت اور تلبیہ : اب اپنا سر کھول کراس طرح نیت کریں: اے اللہ!میں حج کی نیت کرتا ؍کرتی ہوں ، اس کو میرے لئے آسان فر مادیجئے اور قبول فر ما لیجئے۔ آمین۔
پھر فورََاتلبیہ کہیں۔
احرام کی پا بندی : احرام کی پابندی شروع ہو گئیں،ان کی تفصیل تازہ کریں اور ان کا خاص خیال رکھیں۔
مِنٰی روانگی : طلوعِ آفتاب کے بعدمِنٰی روانہ ہوں اور راستہ بھر زیادہ سے زیادہ تلبیہ پڑھیں اور دیگر تسبیحات پڑھتے رہیں۔
مِنٰی میں : مِنٰی میں ظہر،عصر، مغرب،عشاء اور ۹؍ذی الحجہ کی فجر کی نماز ادا کریں اور رات مِنٰی میں رہیں۔
۹ ذی الحجہ حج کا دوسرا دن
عرفات روانگی : نماز فجر مِنٰی میں ادا کریں، تکبیر تشریق کہیں، لبیک کہیں اور تیاری کرکے زوال ہونے پر عرفات پہنچ جائیں۔
غسل : غسل کریں ورنہ وضو کریں اور کھانے وغیرہ سے فارغ ہو جائیں، اور کچھ دیر آرام کریں۔
وقوف عرفات : زوال ہوتے ہی وقوف عرفہ شروع کریں، اور شام تک لبیک کہنے، دعا اور توبہ و استغفار کرنے اور چوتھا کلمہ پڑھنے اور الحاح و زاری میں گزاریں اور وقوف عرفہ کھڑے ہو کر کرنا افضل ہے اور بیٹھ کر جائز ہے۔
ظہر و عصر کی نماز : ظہر کی نماز ظہر کے وقت اور عصر کی نماز عصر کے وقت اذان و تکبیر کے ساتھ باجماعت ادا کریں۔
مزدلفہ روانگی : جب عرفات میں سورج ڈوب جائے تو مغرب کی نماز پڑھے بغیر ذکر و تلبیہ پڑھتے ہوئے مزدلفہ روانہ ہو جائیں۔یاد رہے سورج ڈوبنے سے پہلے عرفات سے نکلنا جائز نہیں ورنہ دَم واجب ہو گا۔
مغرب اور عشاء کی نماز : مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز ملا کر عشا ء کے وقت میں ادا کریں۔ دونوں نمازوں کے لئے صرف ایک اذان اور ایک اقامت کہی جائے، پہلے مغرب کی فرض نماز با جماعت ادرا کریں، پھر فوراً عشاء کے فرض باجماعت ادا کریں۔اس کے بعد مغرب کی دو سنت پھر عشاء کی دو سنت اور وتر پڑھیں، نفل پڑھنے کا اختیار ہے ۔
ذکر و دُعا : یہ بڑی مبارک رات ہے اس میں ذکر،تلاوت، درود شریف پڑھیں، لبیک کہیں اور خوب دعا کریں۔اور کچھ دیر آرام بھی کر لیں۔
کنکریاں : بڑے چنے کے برابر سَتر کنکریاں فی آدمی چُنیں۔
نماز فجر اور وقوف : صبح صادق ہونے پر اذان دیکر، سنت پڑھ کر فجر کی نماز باجماعت ادا کریں اور وقوف مزدلفہ کریں۔
مِنٰی واپسی : جب سورج نکلنے والا ہو تو مِنٰی روانہ ہو جائیں۔
۱۰ ذی الحجہ حج کا تیسرا دن
جَمَْرَ ۃَ الْعَقَبَہ کی رمی : مِنٰی پہنچ کر جَمَْرَ ۃَ الْعَقَبَہ پر سات کنکریاں الگ الگ ماریں۔(جان کے خطرے کے پیشِ نظرشام کو یا رات کو کنکریاں مارنا مناسب ہے)۔
تلبیہ بند : جَمَْرَ ۃَ الْعَقَبَہ کو کنکری مارتے ہی لبیک کہنا بند کر دیں اور رمی کے بعد دعا کے لئے نہ ٹھہریں، یوں ہی قیام گاہ چلے آئیں۔ اس کے بعد قربانی کریں۔
قربانی : قربانی کے تین دن مقرر ہیں۔ ۱۰۔۱۱۔۱۲ ذی الحجہ۔ دن میں یا رات میں جب چاہیں قربانی کریں۔
۱۱ ذی الحجہ کو قربانی اکثر آسان ہو جاتی ہے اور قربانی خودکریں یا کسی معتمد شخص کے ذریعے کروائیں۔
حلق یا قصر : قربانی سے فارغ کو کر مرد حلق اور عورت قصر کروائیں۔
طوافِ زیارت : اب طوافِ زیارت کریں ۔اس کا وقت ۱۰ سے ۱۲ ذی الحجہ کے آفتاب غروب ہونے تک ہے۔دن میں یا رات میں جب چاہیں کریں عموماً ۱۱ ذی الحجہ کو آسانی رہتی ہے (طواف زیارت کا طریقہ وہی ہے جو عمرہ کے طواف کا ہے) اور طواف باوضو ضروری ہے۔
حج کی سعی : اس کے بعد سعی کریں(سعی کا طریقہ وہی ہے جو عمرہ کی سعی کا ہے) اور سعی باوضو سنت ہے۔
مِنٰی واپسی : سعی سے فارغ ہو کرمِنٰی واپس آ جائیں۔ اور رات مِنٰی ہی میں بسر کریں۔
۱۱ ذی الحجہ حج کا چوتھادن
جَمر ات کی رمی : ۱۱ تاریخ کو زوال کے بعد تینوں جَمرات پر سات سات کنکریاں مارنی ہیں(عموماً غروب آفتاب سے ذرا پہلے اور رات میں رمی کرنا آسان ہوتا ہے اور جان کے خطرہ کی بناء پر رات میں رمی کرنا بلاکراہت درست ہے)
دعا کریں : جَمرہ اولیٰ پرسات کنکریاں مار کر ذرا سا آگے بڑھ کر قبلہ رو ہو کر اور ہاتھ اٹھا کر حمد و ثنا کر کے جو دل چاہے دعا کریں۔کو ئی خاص دعا ضروری نہیں ہے۔
دعا کریں : اس کے بعد جَمرہ وسطیٰ پرسات کنکریاں مار یں اور قبلہ رو ہو کر اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کر کے خوب دعا کریں۔یہاں بھی کو ئی خاص دعا ضروری نہیں ہے۔
دعا نہ کریں : اس کے بعد جَمَْرَ ۃَ الْعَقَبَہ ہ پر سات کنکریاں ماریں اور رمی کے بعد بغیر دعا کئے اپنی جگہ واپس آجائیں۔
ذکر و عبادت : قیام گا ہ میں آکر تلاوت، ذکر اللہ ،توبہ و استغفار اور دعا میں مشغول رہیں اور گناہوں سے دور رہیں۔
۱۲ ذی الحجہ حج کا پانچواں دن
جَمر ات کی رمی : تینوں جَمرات کو زوال کے بعد سات سات کنکریاں ماریں،(غروب آفتاب سے ذرا پہلے رمی کرنا اکثر آسان ہوتا ہے اور جان کے خطرہ کے لحاظ سے رات میں رمی کرنا مکروہ بھی نہیں ہے)
دعا کریں : جَمرہ اولیٰ پرسات کنکریاں مار کر ذرا سا آگے بڑھ کر قبلہ رو ہو کر اور ہاتھ اٹھا کر حمد و ثنا کر کے جو دل چاہے دعا کریں۔
دعا کریں : اس کے بعد جَمرہ وسطیٰ پرسات کنکریاں مار یں اور قبلہ رو ہو کر اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کر کے خوب دعا کریں۔یہاں بھی کو ئی خاص دعا ضروری نہیں ہے۔
دعا نہ کریں : اس کے بعد جَمَْرَ ۃَ الْعَقَبَہ پر سات کنکریاں ماریں اور رمی کے بعد بغیر دعا کئے اپنی جگہ واپس آجائیں۔
اختیار : آج کی رمی کے بعد اختیار ہے مِنٰی میں مزید قیام کریں یا مکہ مکرمہ آجائیں۔
طوافِ وداع : حج کے بعد جب مکہ مکرمہ سے وطن واپسی کا ارادہ ہو تو طوافِ وداع واجب ہے (اس طواف کا طریقہ عام نفل طواف کی طرح ہے)۔
۱۳ ذی الحجہ چھٹادن
آج رمی کا اختیار ہے۔۱۲ تاریخ کو مکہ مکرمہ بھی جا سکتے ہیں۔
اگر ۱۳ تاریخ کی صبح صادق تک ٹھہر گئے تو رمی واجب ہو جائے گی جو صبح صادق کے بعد سے کر سکتے ہیں۔
۔
تلبیہ : لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ
اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ۔
ترجمہ۔ میں حاضر ہو ں اے اللہ میں حاضر ہوں۔میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں ۔ میں حاضرہوں بیشک ساری تعریفیں اور سب نعمتیں اور بادشاہت تیری ہی ہے ۔تیرا کوئی شریک نہیں۔
فرائض حج : ۱) احرام نیت کر کے۔ ۲) وقوف عرفات(۹ تاریخ کو زوال تا غروب کسی بھی وقت)۔ ۳) طوافِ زیارت(۱۰ ذی الحجہ تا ۱۲ ذی الحجہ کے غروب تک)
واجبات حج : ۱) رمی جمار (3 شیطانوں کو مارنا)۔ ۲) قربانی کرنا(دم شکر) ۳) حلق یاقصر کرنا۔ ۴) ان تینوں میں ترتیب۔ ۵)وقوف مزدلفہ۔ ۶)حج کی سعی۔ ۷)آخری طوافِ وداع۔
ترجمہ۔ میں حاضر ہو ں اے اللہ میں حاضر ہوں۔میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں ۔ میں حاضرہوں بیشک ساری تعریفیں اور سب نعمتیں اور بادشاہت تیری ہی ہے ۔تیرا کوئی شریک نہیں۔
فرائض حج : ۱) احرام نیت کر کے۔ ۲) وقوف عرفات(۹ تاریخ کو زوال تا غروب کسی بھی وقت)۔ ۳) طوافِ زیارت(۱۰ ذی الحجہ تا ۱۲ ذی الحجہ کے غروب تک)
واجبات حج : ۱) رمی جمار (3 شیطانوں کو مارنا)۔ ۲) قربانی کرنا(دم شکر) ۳) حلق یاقصر کرنا۔ ۴) ان تینوں میں ترتیب۔ ۵)وقوف مزدلفہ۔ ۶)حج کی سعی۔ ۷)آخری طوافِ وداع۔
حج کی تین قسمیں : ۱) صرف حج کی نیت کرے اور اسی کا احرام باندھے۔عمرہ کو حج کے ساتھ جمع نہ کرے۔اس قسم کے حج کا نام افراد ہے اور ایسا حج کرنے والے کو مفرد کہا جاتا ہے۔ ۲)حج کے ساتھ عمرہ بھی کرے اور حج بھی۔
دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھے، جس کانام قران ہے اور ایسا کرنے والے کو قارن کہا جاتا ہے۔ ۳)حج کے ساتھ عمرہ کو اس طرح جمع کرے کہ میقات سے صرف عمرہ کا احرام باندھے،اس احرام میں حج کو شریک نہ کرے۔پھر مکہ معظمہ پہنچ کر شوال یا ذی القعدہ یا ذی الحجہ کی کسی تاریخ میں سے حج سے پہلے افعال عمرہ سے فارغ ہو کرحلق یا قصر کے بعد احرام ختم کرے پھر آٹھویں ذی الحجہ کو مکہ معظمہ سے حج کا احرام باندھے اس کا نام حج تمتع ہے۔
حج کرنے والے کو اختیار ہے کہ ان تین قسموں میں سے جو چاہے اختیار کرلے، مگر قران افضل ہے پھر تمتع، پھر افراد
حج افراد کے احرام کی نیت : اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ فَیَسِّرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ۔
اے اللہ ! میں حج کی نیت کرتا ہوں۔پس اس کو میرے لئے آسان فرما دے اور قبول فرما۔
حج قران کے احرام کی نیت : اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ فَیَسِّرْہُمَا لِیْ وَتَقَبَّلْھُمَا مِنِّیْ ۔
اے اللہ ! میں حج وعمرہ دونوں کی نیت کرتا ہوں۔یہ دونوں میرے لئے آسان فرما دے اور قبول فرما۔
تمتع کی صورت میں احرام اول کے وقت کی نیت : اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْعُمْرَۃَ فَیَسِّرْہَا لِیْ وَتَقَبَّلْہَا مِنِّیْ ۔
اے اللہ ! میں عمرہ کی نیت کرتا ہوں۔پس اس کو میرے لئے آسان فرما دے اور قبول فرما۔
حج قران اور حج تمتع میں عمرہ بھی شامل ہے، عمرہ کا طریقہ وہی ہے جو پہلے گزر چکا۔جبکہ حج افرا د میں عمرہ شامل نہیں ہے۔
عمرہ سے فارغ ہو کر : حج تمتع کی صورت میں عمرہ سے فارغ ہو کر احرام کی پابندیا ں ختم ہو گئیں۔ اب عام اہل مکہ کی طرح مکہ شریف میں مقیم رہے اور ایام حج جو آٹھویں ذی الحجہ سے شروع ہوں گے ان کا انتظار کرے ۔اس دوران میں مسجد حرام میں حاضری اور نفلی طواف بکثرت کرنے کو سعادت سمجھے۔
اگر حج مفرد (جس میں عمرہ شامل نہیں) یا قران ہے۔تو ان دونوں کا احرام ابھی باقی ہے ان دونوں پر لازم ہے کہ احرام کی پابندیوں کے ساتھ مکہ مکرمہ میں قیام کریں۔مسجد حرام کی حاضری اور بیت اللہ کے طواف کو غنیمت سمجھ کر زیادہ سے زیادہ وقت اس میں لگائیں اور ایام حج جو آٹھویں ذی الحجہ سے شروع ہوں گے ان کا انتظار کرے ۔
دوبارہ احرام صرف حج تمتع والے باندھیں گے، جبکہ حج افراد اور قران والے نہیں۔
حج کا طریقہ : ۸ذی ا لحجہ حج کاپہلا دن
حج کی تیاری : ۸ ذی الحجہ کی رات کو منٰی جانے کی تیاری مکمل کریں۔
ا حرام کی تیاری : سرکے با ل سنو ار یں،خط بنوائیں،مو نچھیں کتریں،نا خن کا ٹیں،زیرنا ف اور بغل کے بال صاف کریں۔
غسل : احرام کی نیت سے غسل کر یں ورنہ وضوکریں۔
احر ام کی چادریں : مر دایک سفید چادر با ندھیں اور دوسری اوڑھیں اور جو تے اتار کر ہو ائی چپل پہنیں،خواتین کتا ب کے مطابق اپنے مخصو ص طریقہ احرام پر عمل کر یں۔
نفل نماز : ایک نفلی طواف کریں ورنہ اگر مکر وہ وقت نہ ہوتو مرد حرم شریف میں آکر احرام کی نیت سے دورکعت نفل سر ڈھک کر ادا کریں اور خواتین گھر میں یہ نفل پڑھیں۔
نیت اور تلبیہ : اب اپنا سر کھول کراس طرح نیت کریں: اے اللہ!میں حج کی نیت کرتا ؍کرتی ہوں ، اس کو میرے لئے آسان فر مادیجئے اور قبول فر ما لیجئے۔ آمین۔
پھر فورََاتلبیہ کہیں۔
احرام کی پا بندی : احرام کی پابندی شروع ہو گئیں،ان کی تفصیل تازہ کریں اور ان کا خاص خیال رکھیں۔
مِنٰی روانگی : طلوعِ آفتاب کے بعدمِنٰی روانہ ہوں اور راستہ بھر زیادہ سے زیادہ تلبیہ پڑھیں اور دیگر تسبیحات پڑھتے رہیں۔
مِنٰی میں : مِنٰی میں ظہر،عصر، مغرب،عشاء اور ۹؍ذی الحجہ کی فجر کی نماز ادا کریں اور رات مِنٰی میں رہیں۔
۹ ذی الحجہ حج کا دوسرا دن
عرفات روانگی : نماز فجر مِنٰی میں ادا کریں، تکبیر تشریق کہیں، لبیک کہیں اور تیاری کرکے زوال ہونے پر عرفات پہنچ جائیں۔
غسل : غسل کریں ورنہ وضو کریں اور کھانے وغیرہ سے فارغ ہو جائیں، اور کچھ دیر آرام کریں۔
وقوف عرفات : زوال ہوتے ہی وقوف عرفہ شروع کریں، اور شام تک لبیک کہنے، دعا اور توبہ و استغفار کرنے اور چوتھا کلمہ پڑھنے اور الحاح و زاری میں گزاریں اور وقوف عرفہ کھڑے ہو کر کرنا افضل ہے اور بیٹھ کر جائز ہے۔
ظہر و عصر کی نماز : ظہر کی نماز ظہر کے وقت اور عصر کی نماز عصر کے وقت اذان و تکبیر کے ساتھ باجماعت ادا کریں۔
مزدلفہ روانگی : جب عرفات میں سورج ڈوب جائے تو مغرب کی نماز پڑھے بغیر ذکر و تلبیہ پڑھتے ہوئے مزدلفہ روانہ ہو جائیں۔یاد رہے سورج ڈوبنے سے پہلے عرفات سے نکلنا جائز نہیں ورنہ دَم واجب ہو گا۔
مغرب اور عشاء کی نماز : مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز ملا کر عشا ء کے وقت میں ادا کریں۔ دونوں نمازوں کے لئے صرف ایک اذان اور ایک اقامت کہی جائے، پہلے مغرب کی فرض نماز با جماعت ادرا کریں، پھر فوراً عشاء کے فرض باجماعت ادا کریں۔اس کے بعد مغرب کی دو سنت پھر عشاء کی دو سنت اور وتر پڑھیں، نفل پڑھنے کا اختیار ہے ۔
ذکر و دُعا : یہ بڑی مبارک رات ہے اس میں ذکر،تلاوت، درود شریف پڑھیں، لبیک کہیں اور خوب دعا کریں۔اور کچھ دیر آرام بھی کر لیں۔
کنکریاں : بڑے چنے کے برابر سَتر کنکریاں فی آدمی چُنیں۔
نماز فجر اور وقوف : صبح صادق ہونے پر اذان دیکر، سنت پڑھ کر فجر کی نماز باجماعت ادا کریں اور وقوف مزدلفہ کریں۔
مِنٰی واپسی : جب سورج نکلنے والا ہو تو مِنٰی روانہ ہو جائیں۔
۱۰ ذی الحجہ حج کا تیسرا دن
جَمَْرَ ۃَ الْعَقَبَہ کی رمی : مِنٰی پہنچ کر جَمَْرَ ۃَ الْعَقَبَہ پر سات کنکریاں الگ الگ ماریں۔(جان کے خطرے کے پیشِ نظرشام کو یا رات کو کنکریاں مارنا مناسب ہے)۔
تلبیہ بند : جَمَْرَ ۃَ الْعَقَبَہ کو کنکری مارتے ہی لبیک کہنا بند کر دیں اور رمی کے بعد دعا کے لئے نہ ٹھہریں، یوں ہی قیام گاہ چلے آئیں۔ اس کے بعد قربانی کریں۔
قربانی : قربانی کے تین دن مقرر ہیں۔ ۱۰۔۱۱۔۱۲ ذی الحجہ۔ دن میں یا رات میں جب چاہیں قربانی کریں۔
۱۱ ذی الحجہ کو قربانی اکثر آسان ہو جاتی ہے اور قربانی خودکریں یا کسی معتمد شخص کے ذریعے کروائیں۔
حلق یا قصر : قربانی سے فارغ کو کر مرد حلق اور عورت قصر کروائیں۔
طوافِ زیارت : اب طوافِ زیارت کریں ۔اس کا وقت ۱۰ سے ۱۲ ذی الحجہ کے آفتاب غروب ہونے تک ہے۔دن میں یا رات میں جب چاہیں کریں عموماً ۱۱ ذی الحجہ کو آسانی رہتی ہے (طواف زیارت کا طریقہ وہی ہے جو عمرہ کے طواف کا ہے) اور طواف باوضو ضروری ہے۔
حج کی سعی : اس کے بعد سعی کریں(سعی کا طریقہ وہی ہے جو عمرہ کی سعی کا ہے) اور سعی باوضو سنت ہے۔
مِنٰی واپسی : سعی سے فارغ ہو کرمِنٰی واپس آ جائیں۔ اور رات مِنٰی ہی میں بسر کریں۔
۱۱ ذی الحجہ حج کا چوتھادن
جَمر ات کی رمی : ۱۱ تاریخ کو زوال کے بعد تینوں جَمرات پر سات سات کنکریاں مارنی ہیں(عموماً غروب آفتاب سے ذرا پہلے اور رات میں رمی کرنا آسان ہوتا ہے اور جان کے خطرہ کی بناء پر رات میں رمی کرنا بلاکراہت درست ہے)
دعا کریں : جَمرہ اولیٰ پرسات کنکریاں مار کر ذرا سا آگے بڑھ کر قبلہ رو ہو کر اور ہاتھ اٹھا کر حمد و ثنا کر کے جو دل چاہے دعا کریں۔کو ئی خاص دعا ضروری نہیں ہے۔
دعا کریں : اس کے بعد جَمرہ وسطیٰ پرسات کنکریاں مار یں اور قبلہ رو ہو کر اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کر کے خوب دعا کریں۔یہاں بھی کو ئی خاص دعا ضروری نہیں ہے۔
دعا نہ کریں : اس کے بعد جَمَْرَ ۃَ الْعَقَبَہ ہ پر سات کنکریاں ماریں اور رمی کے بعد بغیر دعا کئے اپنی جگہ واپس آجائیں۔
ذکر و عبادت : قیام گا ہ میں آکر تلاوت، ذکر اللہ ،توبہ و استغفار اور دعا میں مشغول رہیں اور گناہوں سے دور رہیں۔
۱۲ ذی الحجہ حج کا پانچواں دن
جَمر ات کی رمی : تینوں جَمرات کو زوال کے بعد سات سات کنکریاں ماریں،(غروب آفتاب سے ذرا پہلے رمی کرنا اکثر آسان ہوتا ہے اور جان کے خطرہ کے لحاظ سے رات میں رمی کرنا مکروہ بھی نہیں ہے)
دعا کریں : جَمرہ اولیٰ پرسات کنکریاں مار کر ذرا سا آگے بڑھ کر قبلہ رو ہو کر اور ہاتھ اٹھا کر حمد و ثنا کر کے جو دل چاہے دعا کریں۔
دعا کریں : اس کے بعد جَمرہ وسطیٰ پرسات کنکریاں مار یں اور قبلہ رو ہو کر اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کر کے خوب دعا کریں۔یہاں بھی کو ئی خاص دعا ضروری نہیں ہے۔
دعا نہ کریں : اس کے بعد جَمَْرَ ۃَ الْعَقَبَہ پر سات کنکریاں ماریں اور رمی کے بعد بغیر دعا کئے اپنی جگہ واپس آجائیں۔
اختیار : آج کی رمی کے بعد اختیار ہے مِنٰی میں مزید قیام کریں یا مکہ مکرمہ آجائیں۔
طوافِ وداع : حج کے بعد جب مکہ مکرمہ سے وطن واپسی کا ارادہ ہو تو طوافِ وداع واجب ہے (اس طواف کا طریقہ عام نفل طواف کی طرح ہے)۔
۱۳ ذی الحجہ چھٹادن
آج رمی کا اختیار ہے۔۱۲ تاریخ کو مکہ مکرمہ بھی جا سکتے ہیں۔
اگر ۱۳ تاریخ کی صبح صادق تک ٹھہر گئے تو رمی واجب ہو جائے گی جو صبح صادق کے بعد سے کر سکتے ہیں۔
0 comments:
Post a Comment