حضور اقدس ﷺ کاارشاد ہے
اللہ جل جلالہ‘ نے اس شہر مدینہ کا نام طابہ رکھا ہے۔
فائدہ : ابن حجر مکی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ مدینہ طیبہ کے تقریباً ایک ہزار
نام ہیں جن میں امام نووی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے مناسک میں مشہور ہونے کی وجہ سے
پانچ نام ذکر کئے ہیں۔ مدینہ، طیبہ، طابہ، دار، یثرب ، ان میں سے یثرب زمانہ
جاہلیت کا نام ہے۔حضور ﷺنے اس کو پسند نہیں فرمایا ۔یثرب کے معنی ملامت اور حزن کے
ہیں اور حضور ﷺ کی عادت شریفہ برا نام بدل کر بہتر نام رکھنے کی تھی۔
حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ مجھے ایک ایسی بستی میں رہنے کا حکم کیا گیا جو ساری بستیوں کا کھا لے لوگ اس بستی کو یثرب کہتے ہیں اس کا نام مدینہ ہے وہ برے آدمیوں کو اس طرح دور کر دیتی ہے جس طرح بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔
حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ مجھے ایک ایسی بستی میں رہنے کا حکم کیا گیا جو ساری بستیوں کا کھا لے لوگ اس بستی کو یثرب کہتے ہیں اس کا نام مدینہ ہے وہ برے آدمیوں کو اس طرح دور کر دیتی ہے جس طرح بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔
حضور ﷺکا ارشاد ہے کہ
مدینہ منورہ کی دونوں جانب جو کنکریلی زمین ہے اس کے درمیانی حصہ کو میں حرم قرار
دیتا ہوں اس لحاظ سے کہ اس کے خاردار درخت کاٹے جائیں یا اس میں شکار کیا جائے اور
حضور ﷺنے یہ ارشاد بھی فرمایا کہ مدینہ مؤمنین کے قیام کے لئے بہترین جگہ ہے اگر
وہ اس کی خوبیوں کو جانیں تو یہاں کا قیام نہ چھوڑیں اور جو شخص یہاں کے قیام کو
اس سے بددل کو کر چھوڑ ے گا اللہ جل شانہ‘ اس کا نعم البدل یہاں بھیج دے گا ور جو
شخص مدینہ طیبہ کے قیام کی مشکلات کو برداشت کر کے یہاں قیام کرے گا میں قیامت کے
دن اس کا سفارشی یا گواہ بنوں گا۔
حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ بیشک ایمان مدینہ کی طرف ایسا کھنچ کر آتا ہے جیسا کہ سانپ اپنے سوراخ کی طرف آجاتا ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ حضور ﷺ کی دعا نقل کرتے ہیں اے اللہ تعالیٰ جتنی برکتیں آپ نے مکہ مکرمہ میں رکھی ہیں ان سے دگنی برکتیں مدینہ منورہ میں عطا فرما۔
حضرت سعد رضی اللہ عنہ حضور ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جو کوئی بھی مدینہ منورہ کے رہنے والوں کے ساتھ مکر کرے گا وہ ایسا گھل جائے گا جیسا پانی میں نمک گھل جاتا ہے۔
حضور اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص میری مسجد میں چالیس نمازیں ایسی طرح پڑھے کہ ایک نماز بھی اس کی مسجد سے فوت نہ ہو تو اس کے لئے آگ سے برأۃ لکھی جاتی ہے عذاب سے برأۃ لکھی جاتی ہے اور وہ شخص نفاق سے بری ہے۔
فضائل زیارت روضہ مبارک
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے حضور ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ جو شخص حج کرے پھر میری قبر کی زیارت کرے اس نے گویا زندگی میں میری زیارت کی اور ایک حدیث میں ہے کہ جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو گئی اور امام احمد رحمتہ اللہ علیہ نے حضور ﷺ کی یہ حدیث نقل کی کہ جو شخص میری قبر کے پاس مجھ پر سلام کرے تو میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔
ترجمہ : ابن عمررضی اللہ عنہ حضور اکرم ﷺ کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لیے میری شفاعت ضروری ہوگی ۔
ترجمہ: حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو میری زیارت کو آئے اور اس کے سوا کوئی اور نیت اس کی نہ ہو تو مجھ پر حق ہو گیا کہ اس کی سفارش کروں۔
ترجمہ: حضور اکرم ﷺ سے نقل کیا گیا کہ جو شخص ارادہ کر کے میری زیارت کرے وہ قیامت میں میرے پڑوس میں ہوگا اور جو شخص مدینہ میں قیام کرے اور وہاں کی تنگی اور تکلیف پر صبرکرے میں اس کے لیے قیامت میں گواہ اور سفارشی ہوں گا اور جو مکہ مکرمہ یا حرم مدینہ میں مر جائے گا وہ قیامت میں امن والوں میں اٹھے گا۔
فائدہ : متعدد روایات میں یہ مضمون آیا ہے کہ جو شخص ارادہ کر کے میری زیارت کرے وہ قیامت میں میرا پڑوسی ہے ارادہ کر کے کا مطلب یہ ہے کہ محض اسی ارادہ سے آیاہو یہ نہ ہو کہ سفر تو کسی دنیاوی غرض سے تھا راستہ چلتے زیارت بھی کر لی ۔
ترجمہ: حضور اکرم ﷺ کا ارشاد نقل کیا گیا جس شخص نے حج کیا اور میری زیارت نہ کی اس نے مجھ پر ظلم کیا ۔
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضور اقدس ﷺ ہجرت کر کے مکہ سے تشریف لے گئے تو وہاں کی ہر چیز پر اندھیرا چھا گیا اور جب مدینہ پہنچے تو وہاں کی ہر چیز روشن ہوگئی حضور ﷺ نے فرمایا کہ مدینہ میں میرا گھر ہے اور اسی میں میری قبر ہوگی اور ہر مسلمان پر حق ہے کہ اس کی زیارت کر لے۔
ترجمہ: حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص مدینہ میں آکر میری زیارت ثواب کی نیت سے کرے(یعنی کوئی اور غرض نہ ہو) وہ میرے پڑوس میں ہو گا اور میں قیامت کے دن اس کا سفارشی ہوں گا۔
ترجمہ: حضور اکرم ﷺ کا ارشاد نقل کیا گیا کہ جو شخص حج کے لیے مکہ جائے پھر میرا قصد کر کے میری مسجد میں آئے اس کے لیے دو حج مقبول لکھے جاتے ہیں ۔
فائدہ : یعنی اس کے حج کا ثواب دوگنا ہو جاتا ہے ۔
ترجمہ: حضور اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص بھی میری قبر کے پاس آکر مجھ پر سلام پڑھے تو اللہ جل شانہٗ میری روح مجھ تک پہنچا دیتے ہیں ۔میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔
ترجمہ: یہ نقل کیا گیا کہ جو شخص حضور اقدس ﷺ کی قبر مبارک کے پاس کھڑے ہو کر یہ آیت پڑھے (اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓءِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ ط یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْ صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْاتَسْلَیْمًا) اس کے بعد ستر (۷۰) مرتبہ (صلی اللہ علیک یا محمد )کہے تو ایک فرشتہ کہتا ہے کہ اے شخص اللہ جل شانہٗ تجھ پر رحمت نازل کرتا ہے اور اس کی حاجت پوری کر دی جاتی ہے
ترجمہ: حضور اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص میری قبر کے پاس کھڑا ہو کر مجھ پر درود پڑھتا ہے میں اس کو خود سنتا ہوں
اور جو کسی اور جگہ دور پڑھتا ہے تو اس کی دنیا اور آخرت کی ضرورتیں پوری کی جاتی ہیں اور میں قیامت کے دن اس کاگواہ اور اس کا سفارشی بنوں گا۔
ترجمہ: محمد بن عبیدا للہ بن عمر العتبی کہتے ہیں کہ میں مدینہ حاضر ہوا تو قبر اطہر پر زیارت کے لیے حاضر ہوا اور حاضری کے بعد وہیں ایک جانب بیٹھ گیا اتنے میں ایک شخص اونٹ پر سوار بدوانہ صورت حاضر ہوئے اور آکر عرض کیا یا خیر الرسل (اے رسولوں کی بہترین ذات)اللہ جل شانہٗ نے آپ پر قرآن شریف میں نازل فرمایا ۔
وَلَوْ اَنَّھُمْ اِذْظَّلَمُوْ اَنْفُسَھُمْ جَآءُ وْکَ فَاسْتَغْفِرُاللّٰہَ وَاسْتَغْفَرَلَھُمُ الرَّسُوْلُ۔ (نساء ع ۹)
حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ بیشک ایمان مدینہ کی طرف ایسا کھنچ کر آتا ہے جیسا کہ سانپ اپنے سوراخ کی طرف آجاتا ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ حضور ﷺ کی دعا نقل کرتے ہیں اے اللہ تعالیٰ جتنی برکتیں آپ نے مکہ مکرمہ میں رکھی ہیں ان سے دگنی برکتیں مدینہ منورہ میں عطا فرما۔
حضرت سعد رضی اللہ عنہ حضور ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جو کوئی بھی مدینہ منورہ کے رہنے والوں کے ساتھ مکر کرے گا وہ ایسا گھل جائے گا جیسا پانی میں نمک گھل جاتا ہے۔
حضور اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص میری مسجد میں چالیس نمازیں ایسی طرح پڑھے کہ ایک نماز بھی اس کی مسجد سے فوت نہ ہو تو اس کے لئے آگ سے برأۃ لکھی جاتی ہے عذاب سے برأۃ لکھی جاتی ہے اور وہ شخص نفاق سے بری ہے۔
فضائل زیارت روضہ مبارک
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے حضور ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ جو شخص حج کرے پھر میری قبر کی زیارت کرے اس نے گویا زندگی میں میری زیارت کی اور ایک حدیث میں ہے کہ جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو گئی اور امام احمد رحمتہ اللہ علیہ نے حضور ﷺ کی یہ حدیث نقل کی کہ جو شخص میری قبر کے پاس مجھ پر سلام کرے تو میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔
ترجمہ : ابن عمررضی اللہ عنہ حضور اکرم ﷺ کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لیے میری شفاعت ضروری ہوگی ۔
ترجمہ: حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو میری زیارت کو آئے اور اس کے سوا کوئی اور نیت اس کی نہ ہو تو مجھ پر حق ہو گیا کہ اس کی سفارش کروں۔
ترجمہ: حضور اکرم ﷺ سے نقل کیا گیا کہ جو شخص ارادہ کر کے میری زیارت کرے وہ قیامت میں میرے پڑوس میں ہوگا اور جو شخص مدینہ میں قیام کرے اور وہاں کی تنگی اور تکلیف پر صبرکرے میں اس کے لیے قیامت میں گواہ اور سفارشی ہوں گا اور جو مکہ مکرمہ یا حرم مدینہ میں مر جائے گا وہ قیامت میں امن والوں میں اٹھے گا۔
فائدہ : متعدد روایات میں یہ مضمون آیا ہے کہ جو شخص ارادہ کر کے میری زیارت کرے وہ قیامت میں میرا پڑوسی ہے ارادہ کر کے کا مطلب یہ ہے کہ محض اسی ارادہ سے آیاہو یہ نہ ہو کہ سفر تو کسی دنیاوی غرض سے تھا راستہ چلتے زیارت بھی کر لی ۔
ترجمہ: حضور اکرم ﷺ کا ارشاد نقل کیا گیا جس شخص نے حج کیا اور میری زیارت نہ کی اس نے مجھ پر ظلم کیا ۔
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضور اقدس ﷺ ہجرت کر کے مکہ سے تشریف لے گئے تو وہاں کی ہر چیز پر اندھیرا چھا گیا اور جب مدینہ پہنچے تو وہاں کی ہر چیز روشن ہوگئی حضور ﷺ نے فرمایا کہ مدینہ میں میرا گھر ہے اور اسی میں میری قبر ہوگی اور ہر مسلمان پر حق ہے کہ اس کی زیارت کر لے۔
ترجمہ: حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص مدینہ میں آکر میری زیارت ثواب کی نیت سے کرے(یعنی کوئی اور غرض نہ ہو) وہ میرے پڑوس میں ہو گا اور میں قیامت کے دن اس کا سفارشی ہوں گا۔
ترجمہ: حضور اکرم ﷺ کا ارشاد نقل کیا گیا کہ جو شخص حج کے لیے مکہ جائے پھر میرا قصد کر کے میری مسجد میں آئے اس کے لیے دو حج مقبول لکھے جاتے ہیں ۔
فائدہ : یعنی اس کے حج کا ثواب دوگنا ہو جاتا ہے ۔
ترجمہ: حضور اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص بھی میری قبر کے پاس آکر مجھ پر سلام پڑھے تو اللہ جل شانہٗ میری روح مجھ تک پہنچا دیتے ہیں ۔میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔
ترجمہ: یہ نقل کیا گیا کہ جو شخص حضور اقدس ﷺ کی قبر مبارک کے پاس کھڑے ہو کر یہ آیت پڑھے (اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓءِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ ط یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْ صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْاتَسْلَیْمًا) اس کے بعد ستر (۷۰) مرتبہ (صلی اللہ علیک یا محمد )کہے تو ایک فرشتہ کہتا ہے کہ اے شخص اللہ جل شانہٗ تجھ پر رحمت نازل کرتا ہے اور اس کی حاجت پوری کر دی جاتی ہے
ترجمہ: حضور اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص میری قبر کے پاس کھڑا ہو کر مجھ پر درود پڑھتا ہے میں اس کو خود سنتا ہوں
اور جو کسی اور جگہ دور پڑھتا ہے تو اس کی دنیا اور آخرت کی ضرورتیں پوری کی جاتی ہیں اور میں قیامت کے دن اس کاگواہ اور اس کا سفارشی بنوں گا۔
ترجمہ: محمد بن عبیدا للہ بن عمر العتبی کہتے ہیں کہ میں مدینہ حاضر ہوا تو قبر اطہر پر زیارت کے لیے حاضر ہوا اور حاضری کے بعد وہیں ایک جانب بیٹھ گیا اتنے میں ایک شخص اونٹ پر سوار بدوانہ صورت حاضر ہوئے اور آکر عرض کیا یا خیر الرسل (اے رسولوں کی بہترین ذات)اللہ جل شانہٗ نے آپ پر قرآن شریف میں نازل فرمایا ۔
وَلَوْ اَنَّھُمْ اِذْظَّلَمُوْ اَنْفُسَھُمْ جَآءُ وْکَ فَاسْتَغْفِرُاللّٰہَ وَاسْتَغْفَرَلَھُمُ الرَّسُوْلُ۔ (نساء ع ۹)
ترجمہ: اور اگر یہ لوگ
جب انھوں نے اپنے نفس پر ظلم کر لیا تھا آپ کے پاس آجاتے اور آکر اللہ تعالی شانہٗ
سے اپنے گناہوں کی معافی مانتے اور رسول اللہ ﷺ بھی ان کے لیے معافی مانگتے تو
ضرور اللہ تعالیٰ کو توبہ قبول کرنے والا پاتے
اے اللہ کے رسول میں آپ ﷺ کے پاس حاضر ہوا ہوں اور اللہ جل شانہٗ سے اپنے گناہوں کی مغفرت چاہتا ہوں اور میں آپ کی شفاعت کا طالب ہوں اس کے بعد وہ بدو رونے لگے اور شعر پڑھے ۔
یاخیر من دفنت بالقاع اعظمہ فطاب مین طیبھن القاع والاکم
نفسی الفداء لقبرانت ساکنہ فیہ لغفاف و فیہ الجودو الکرم
ترجمہ: اے بہترین ذات ان سب لوگوں میں جن کی ہڈیا ں ہموار زمین میں دفن کی گئیں کہ ان کی وجہ سے زمیں اور ٹیلوں میں بھی عمدگی پھیل گئی میری جان قربان اس قبر پر، جس میں آپ ﷺ مقیم ہیں کہ اس میں عفت ہے اس میں جود ہے اس میں کرم ہے ۔
اس کے بعد انھوں نے استغفار کی اور چلے گئے عتبی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میری ذرا آنکھ لگ گئی تو میں نے نبی کریم ﷺ کی خواب میں زیارت کی حضور ﷺ نے فرمایا جاؤ اس بدو سے کہہ دو کہ میری سفارش سے اللہ جل جلالہ‘ نے اس کی مغفرت فرما دی۔اکثر حضرات نے یہی دو شعر نقل کئے مگر امام نووی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی مناسک میں اس کے بعد دو شعر اور نقل کئے ہیں ۔
انت الشفیع الذی ترجی شفاعتہٗ علی الصراط اذا مازلت القدم
وصاحباک لا انسباھما ابداً منی السلام علیکم ما جری القلم
ترجمہ: آپ ایسے سفارشی ہیں جن کی سفارش کے ہم امیدوار ہیں جس وقت کہ پل صراط پر لوگوں کے قدم پھسل رہے ہوں گے اور آپ کے دو ساتھیوں کو تو میں کبھی نہیں بھول سکتا میری طرف سے تم سب پر سلام ہوتا رہے جب تک کہ دنیا میں لکھنے کے لیے قلم چلتا رہے یعنی قیامت تک۔
اے اللہ کے رسول میں آپ ﷺ کے پاس حاضر ہوا ہوں اور اللہ جل شانہٗ سے اپنے گناہوں کی مغفرت چاہتا ہوں اور میں آپ کی شفاعت کا طالب ہوں اس کے بعد وہ بدو رونے لگے اور شعر پڑھے ۔
یاخیر من دفنت بالقاع اعظمہ فطاب مین طیبھن القاع والاکم
نفسی الفداء لقبرانت ساکنہ فیہ لغفاف و فیہ الجودو الکرم
ترجمہ: اے بہترین ذات ان سب لوگوں میں جن کی ہڈیا ں ہموار زمین میں دفن کی گئیں کہ ان کی وجہ سے زمیں اور ٹیلوں میں بھی عمدگی پھیل گئی میری جان قربان اس قبر پر، جس میں آپ ﷺ مقیم ہیں کہ اس میں عفت ہے اس میں جود ہے اس میں کرم ہے ۔
اس کے بعد انھوں نے استغفار کی اور چلے گئے عتبی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میری ذرا آنکھ لگ گئی تو میں نے نبی کریم ﷺ کی خواب میں زیارت کی حضور ﷺ نے فرمایا جاؤ اس بدو سے کہہ دو کہ میری سفارش سے اللہ جل جلالہ‘ نے اس کی مغفرت فرما دی۔اکثر حضرات نے یہی دو شعر نقل کئے مگر امام نووی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی مناسک میں اس کے بعد دو شعر اور نقل کئے ہیں ۔
انت الشفیع الذی ترجی شفاعتہٗ علی الصراط اذا مازلت القدم
وصاحباک لا انسباھما ابداً منی السلام علیکم ما جری القلم
ترجمہ: آپ ایسے سفارشی ہیں جن کی سفارش کے ہم امیدوار ہیں جس وقت کہ پل صراط پر لوگوں کے قدم پھسل رہے ہوں گے اور آپ کے دو ساتھیوں کو تو میں کبھی نہیں بھول سکتا میری طرف سے تم سب پر سلام ہوتا رہے جب تک کہ دنیا میں لکھنے کے لیے قلم چلتا رہے یعنی قیامت تک۔
مدینہ طیبہ کی حاضری
نیت سفرِ مدینہ : جب
مدینہ منورہ کا سفر شروع کریں تو اس طرح نیت کریں:
اے اللہ میں سرکار دو عالم ﷺ کے مزار مبارک کی زیارت کے لئے مدینہ منورہ کا سفر کرتا ہوں، اے اللہ اسے قبول فرما لیجئے۔
اہتمام سنت : سفرِ مدینہ میں سنتوں پر عمل کرنے کا خاص خیال رکھیں۔
درود شریف : اس سفر میں درود شریف بکثرت پڑھیں۔ مدینہ طیّبہ کی آبادی نظر آنے پر شوقِ دید زیادہ کریں اور درود و سلام خوب پڑھتے ہوئے عاجزی سے داخل ہوں۔ قیام گاہ پر سامان رکھ کر غسل کریں ورنہ وضو کریں، اچھا لباس پہنیں،خوشبو لگائیں اور ادب و احترام سے درود شریف پڑھتے ہوئے مسجدنبوی کی طرف چلیں۔کسی بھی دروازہ سے ادب سے دایاں قدم رکھتے ہوئے داخل ہوں اور پڑھیں:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ وَّ صَحْبِہٖ وَسَلِّمْ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ۔
اور اعتکاف کی نیت کرلیں تو اچھا ہے۔ اگر مکروہ وقت نہ ہو تو دو رکعت تحیۃ المسجد ادا کریں اورپھر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کریں ،دعا کریں اور توبہ کریں۔
اب انتہائی خشوع و خضوع ،ادب احترام کے ساتھ روضہ اقدس کی طرف چلیں اور جالیوں کے سامنے پہلے سوراخ کے آگے کھڑے ہو جائیں اور نظریں جھکا لیں اوردرمیانی آواز سے اس طرح سلام عرض کریں:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَا تُہ‘
پھر اس طرح کہیں :
اََلصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہُ
اََلصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ اللّٰہُ
اََلصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہُ
دوسروں کا سلام : اس کے بعد جس عزیز یا دوست کا سلام کہنا ہو اس طرح عرض کریں:
اََلصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہُ مِنْ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ
فلان بن فلان کی جگہ اس عزیز کا نام مع ولدیت ادا کریں۔
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پر سلام : اس کے بعد دائیں طرف جالیوں میں دوسرے سوراخ کے سامنے کھڑے ہو کر اس طرح سلام عرض کریں۔
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَنَا خَلِیْفَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہُ جَزَاکَ اللّٰہُ عَنْ اُ مَّۃِ مُحَمَّدٍ خَیْرًا
عمر فاروق رضی اللہ عنہ پر سلام : اس کے بعد دائیں طرف جالیوں میں تیسرے سوراخ کے سامنے کھڑے ہو کر اس
طرح سلام عرض کریں۔
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَنَا اَمِیْرَ الْمُؤمِنِیْنَ عُمَرَ الْفَارُوْقِ جَزَاکَ اللّٰہُ عَنْ اُ مَّۃِ مُحَمَّدٍ خَیْرًا
اس کے بعد مسجد نبوی میں ایسی جگہ چلے جائیں کہ قبلہ رو ہونے میں روضہ اقدس کی پیٹھ نہ ہو اور اللہ تعالیٰ سے خوب رو رو کر دعا کریں، سلام عرض کرنے کا یہی طریقہ ہے۔
چالیس نمازیں : مرد حضرات مسجد نبوی میں چالیس نمازیں ادا کریں۔ لیکن یہ چالیس نمازوں کی پابندی ضروری نہیں ہے،مستحب ہے۔
مدینہ سے واپسی : جب مدینہ منورہ سے واپسی ہو تو طریقہ بالا کے مطابق روضہ اقدس پر حاضر ہو کر سلام عرض کریں، اس جدائی پر آنسو بہائیں اور دعا کریں اور دوبارہ حاضری کی حسرت کے ساتھ واپس ہوں۔
اے اللہ میں سرکار دو عالم ﷺ کے مزار مبارک کی زیارت کے لئے مدینہ منورہ کا سفر کرتا ہوں، اے اللہ اسے قبول فرما لیجئے۔
اہتمام سنت : سفرِ مدینہ میں سنتوں پر عمل کرنے کا خاص خیال رکھیں۔
درود شریف : اس سفر میں درود شریف بکثرت پڑھیں۔ مدینہ طیّبہ کی آبادی نظر آنے پر شوقِ دید زیادہ کریں اور درود و سلام خوب پڑھتے ہوئے عاجزی سے داخل ہوں۔ قیام گاہ پر سامان رکھ کر غسل کریں ورنہ وضو کریں، اچھا لباس پہنیں،خوشبو لگائیں اور ادب و احترام سے درود شریف پڑھتے ہوئے مسجدنبوی کی طرف چلیں۔کسی بھی دروازہ سے ادب سے دایاں قدم رکھتے ہوئے داخل ہوں اور پڑھیں:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ وَّ صَحْبِہٖ وَسَلِّمْ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ۔
اور اعتکاف کی نیت کرلیں تو اچھا ہے۔ اگر مکروہ وقت نہ ہو تو دو رکعت تحیۃ المسجد ادا کریں اورپھر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کریں ،دعا کریں اور توبہ کریں۔
اب انتہائی خشوع و خضوع ،ادب احترام کے ساتھ روضہ اقدس کی طرف چلیں اور جالیوں کے سامنے پہلے سوراخ کے آگے کھڑے ہو جائیں اور نظریں جھکا لیں اوردرمیانی آواز سے اس طرح سلام عرض کریں:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَا تُہ‘
پھر اس طرح کہیں :
اََلصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہُ
اََلصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ اللّٰہُ
اََلصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہُ
دوسروں کا سلام : اس کے بعد جس عزیز یا دوست کا سلام کہنا ہو اس طرح عرض کریں:
اََلصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہُ مِنْ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ
فلان بن فلان کی جگہ اس عزیز کا نام مع ولدیت ادا کریں۔
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پر سلام : اس کے بعد دائیں طرف جالیوں میں دوسرے سوراخ کے سامنے کھڑے ہو کر اس طرح سلام عرض کریں۔
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَنَا خَلِیْفَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہُ جَزَاکَ اللّٰہُ عَنْ اُ مَّۃِ مُحَمَّدٍ خَیْرًا
عمر فاروق رضی اللہ عنہ پر سلام : اس کے بعد دائیں طرف جالیوں میں تیسرے سوراخ کے سامنے کھڑے ہو کر اس
طرح سلام عرض کریں۔
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَنَا اَمِیْرَ الْمُؤمِنِیْنَ عُمَرَ الْفَارُوْقِ جَزَاکَ اللّٰہُ عَنْ اُ مَّۃِ مُحَمَّدٍ خَیْرًا
اس کے بعد مسجد نبوی میں ایسی جگہ چلے جائیں کہ قبلہ رو ہونے میں روضہ اقدس کی پیٹھ نہ ہو اور اللہ تعالیٰ سے خوب رو رو کر دعا کریں، سلام عرض کرنے کا یہی طریقہ ہے۔
چالیس نمازیں : مرد حضرات مسجد نبوی میں چالیس نمازیں ادا کریں۔ لیکن یہ چالیس نمازوں کی پابندی ضروری نہیں ہے،مستحب ہے۔
مدینہ سے واپسی : جب مدینہ منورہ سے واپسی ہو تو طریقہ بالا کے مطابق روضہ اقدس پر حاضر ہو کر سلام عرض کریں، اس جدائی پر آنسو بہائیں اور دعا کریں اور دوبارہ حاضری کی حسرت کے ساتھ واپس ہوں۔
متبرک مقامات
مسجد قبا : ہفتے کے دن
ورنہ جب موقع ملے مسجد قبا میں دو رکعت ادا کرلیا کریں، بشرطیکہ مکروہ وقت نہ ہو۔
جنت البقیع : کبھی کبھی جنت البقیع جایا کریں، ایصالِ ثواب،دعاِ مغفرت اوران کے وسیلہ سے اپنے لئے دعا مانگ لیا کریں۔
جبلِ اُحد اور شہدا اُحد دونوں کی مستقل زیارت کی نیت کریں، اس لئے کہ جبل اُحد کے فضائل بھی احادیث میں بہت آئے ہیں ۔ صبح سویرے نماز کے بعدروانہ ہو جائے تا کہ ظہر تک واپس ہو سکے اور وہاں جا کر سب سے اول سید الشہدا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے مزار پر حاضر ہو ۔حضور اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ میرے سب چچاؤں میں حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ افضل ہیں دوسر ی حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن شہدا کے سردار حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ ہوں گے۔وہاں جا کر حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی قبر مبارک پر نہایت خشوع سے ان کی عظمت وا حترام کی رعایت کرتے ہوئے کھڑے ہوں اس کے بعد پھر دوسرے مزارات پر۔
مدینہ منورہ کے متبرک مقامات کی زیارت کرے جو تقریباً تیس مواضع ہیں اہل مدینہ ان
کو جانتے ہیں اور اسی طرح ان سات کنوؤں کا پانی پئے جن سے حضور اقدس ﷺ کا وضو کرنا
یا غسل کرنا وارد ہوا ہے۔ امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ بِیراریس کے
پاس جا کے جو مسجد قبا کے قریب ہے جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کنویں میں حضور ﷺ
نے اپنا لعاب مبارک ڈالا ہے اس سے وضو کرے اور اس کا پانی پئے اور مسجد فتح کے پاس
آئے جو خندق کے قریب ہے اور ایسے ہی بقیہ مساجد اور مقامات جن کی تعداد تقریباً
تیس ہے اہل مدینہ کے یہاں یہ مواقع معروف ہیں ایسے ہی ساتوں کنوؤں کا پانی شفا اور
برکت کی نیت سے پئے ۔صاحب اتحاف کہتے ہیں کہ یہ سات کنوؤں بِیر اریس، بِیرحاء ،
بِیر رومہ ، بِیرعرس، بِیربضاعہ ،بِیربصہ ہیں اور ساتوں میں اختلاف ہے کہ
بِیرسقیا، بِیرعہن، بِیرجمل میں سے کون سا ہے۔جنت البقیع : کبھی کبھی جنت البقیع جایا کریں، ایصالِ ثواب،دعاِ مغفرت اوران کے وسیلہ سے اپنے لئے دعا مانگ لیا کریں۔
جبلِ اُحد اور شہدا اُحد دونوں کی مستقل زیارت کی نیت کریں، اس لئے کہ جبل اُحد کے فضائل بھی احادیث میں بہت آئے ہیں ۔ صبح سویرے نماز کے بعدروانہ ہو جائے تا کہ ظہر تک واپس ہو سکے اور وہاں جا کر سب سے اول سید الشہدا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے مزار پر حاضر ہو ۔حضور اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ میرے سب چچاؤں میں حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ افضل ہیں دوسر ی حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن شہدا کے سردار حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ ہوں گے۔وہاں جا کر حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی قبر مبارک پر نہایت خشوع سے ان کی عظمت وا حترام کی رعایت کرتے ہوئے کھڑے ہوں اس کے بعد پھر دوسرے مزارات پر۔
ترتیب' مفتی عامر عباسی۔
ڈائریکٹر، تدریس الاسلام انسٹیٹوٹ اسلام آباد
دارالافتاء جامع مسجد وحدت
0 comments:
Post a Comment